سبھوں سے یوں تو ہے دل آپ کا خوش

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سبھوں سے یوں تو ہے دل آپ کا خوش
by میر محمدی بیدار

سبھوں سے یوں تو ہے دل آپ کا خوش
اگر پوچھو تو ہے ہم سے ہی نا خوش

خوشی تیری ہی ہے منظور ہم کو
بلا سے گر کوئی نا خوش ہو یا خوش

رواق چشم و قصر دل کیا سیر
نہ کی پر آپ نے یاں کوئی جا خوش

جفا کر یا وفا مختار ہے تو
مجھے یکساں ہے کیا نا خوش ہے کیا خوش

نہیں اس میں تو غیر از جور لیکن
مجھے کیا جانے کیا آئی ادا خوش

کیا ہے گرچہ نا خوش تو نے ہم کو
رکھے پر اے بتاں تم کو خدا خوش

خوشی ہے سب کو روز عید کی یاں
ہوئے ہیں مل کے باہم آشنا خوش

بھلا کچھ بھی مناسب ہے مری جاں
کہ ہو تو آج کے دن مجھ سے نا خوش

بتا ایسی کوئی تدبیر بیدارؔ
کہ جس سے ہووے میرا دل ربا خوش

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse