سبزۂ خط ہے پیمبر رخ ہے قرآن بہار

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سبزۂ خط ہے پیمبر رخ ہے قرآن بہار
by نسیم میسوری

سبزۂ خط ہے پیمبر رخ ہے قرآن بہار
تو ہے قبلہ تو ہے کعبہ تو ہے ایمان بہار

میرے رونے سے ہوئی فصل گلستان بہار
ہو گیا میزاب دیدہ میر سامان بہار

سرو کو جوگی سمجھ کر فال کھلوانے لگی
کیا خزاں میں رہتے ہیں بلبل کو ارمان بہار

شاخ گل جنبش کہاں کرتے ہیں متوالوں کی طرح
بلبلوں کے بوسے لے لیتے ہیں مستان بہار

ہجر بے امید وصلت میں کوئی جینا بھی ہے
بلبلوں کے ہوتے ہیں کچھ عہد و پیمان بہار

سرو کے مصرع کے معنی بلبلوں سے پوچھ لو
عندلیبوں سے سنو شرح گلستان بہار

زلف گل رو کے گلے مل کر جو آئے گی نسیمؔ
ہوگی سنبل افعیٔ گنج شہیدان بہار

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse