سبحہ ہے زنار کیوں کیسی کہی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سبحہ ہے زنار کیوں کیسی کہی
by نظم طباطبائی

سبحہ ہے زنار کیوں کیسی کہی
زاہد عیار کیوں کیسی کہی

کٹ گئے اغیار کیوں کیسی کہی
چھا گئی ہر بار کیوں کیسی کہی

ہیں یہ سب اقرار جھوٹے یا نہیں
کیجئے اقرار کیوں کیسی کہی

روٹھنے سے آپ کا مطلب یہ ہے
اس کو آئے پیار کیوں کیسی کہی

کہہ دیا میں نے سحر ہے جھوٹ موٹ
ہو گئے بیدار کیوں کیسی کہی

ایک تو کہتے ہیں صدہا بھپتیاں
اور پھر اصرار کیوں کیسی کہی

ناصحا یہ بحث دیوانوں کے ساتھ
عقل کی ہے مار کیوں کیسی کہی

یا خفا تھے یا ذرا سی بات پر
ہو گئی بوچھار کیوں کیسی کہی

مجھ سے بیعت کر لے تو بھی واعظا
ہاتھ لانا یار کیوں کیسی کہی

سرمہ دے کر دل کے لینے کا ہے قصد
آنکھ تو کر چار کیوں کیسی کہی

جان دے دے چل کے در پر یار کے
او دل بیمار کیوں کیسی کہی

کیا ہی بگڑے ہو پتے کی بات پر
ہو گئے بیزار کیوں کیسی کہی

اب تو حیدرؔ اور ہی کچھ رنگ ہیں
مانتا ہوں یار کیوں کیسی کہی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse