سامنے سے جو وہ نگار گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سامنے سے جو وہ نگار گیا
by میر شیر علی افسوس

سامنے سے جو وہ نگار گیا
دل پہ تیر نگاہ مار گیا

دیکھو بیتابی دل کی اس در پر
ایک دن میں ہزار بار گیا

منزل عشق تک نہ پہنچا آہ
میں تو چلتے ہی چلتے ہار گیا

تیرے قربان کے تو لائق ہوں
اور کاموں سے گو میں ہار گیا

پاس سے اس کے سب گئے خورسند
ایک افسوسؔ سوگوار گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse