سامنے آئنہ تھا مستی تھی
Appearance
سامنے آئنہ تھا مستی تھی
ان پر اک شان خود پرستی تھی
مجھ کو کعبہ میں بھی ہمیشہ شیخ
یاد ایام بت پرستی تھی
صرف دل ہی نہیں جلا میرا
ذرہ ذرہ میں اس کے بستی تھی
کیوں زلیخا تری عدالت میں
حسن کی جنس ایسی سستی تھی
سوجھتا تھا نہ انتظار میں کچھ
دیکھنے کو نگہ ترستی تھی
دیکھنے ہم گئے تھے قبر عزیزؔ
ہائے کیا بیکسی برستی تھی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |