Jump to content

سال گرہ کا تحفہ

From Wikisource
سال گرہ کا تحفہ
by امین حزیں سیالکوٹی
330725سال گرہ کا تحفہامین حزیں سیالکوٹی

میری بارہویں سال گرہ پر
سب نے نوازا تحفے دے کر
ابا اک سائیکل لے آئے
امی نے لڈو بنوائے
دیدی نے کپڑے سلوائے
بھیا گیند اور بلا لائے
ہر اک کچھ نہ کچھ لایا تھا
اک تحفہ تھا ماسٹر جی کا
ماسٹر جی لائے تھے کھلونا
سب سے الگ سب سے نرالا
اک قطار میں تین تھے بندر
کیا خوبی تھی ان کے اندر
اک تھا ہاتھ سے آنکھیں موندے
دوسرا منہ پر ہاتھ تھا رکھے
اور جو تیسرا بندر دیکھا
ہاتھ جو تھا کانوں پر رکھا
ماسٹر جی سے پوچھا میں نے
کیسا کھلونا ہے کیا جانے
کہنے لگے لو غور سے سن لو
پہلے سن لو پھر منہ کھولو
اک کہتا ہے برا نہ دیکھو
دوسرا بولے برا نہ بولو
اور تیسرے کا یہ ہے کہنا
برا کسی سے کبھی نہ سننا
کیوں بھئی کیسا ہے یہ تحفہ
ہے کہ نہیں یہ سب کی پسند کا
ماسٹر جی کی باتیں سن کر
ملی نصیحت سال گرہ پر
خوش تھے میرے امی ابا
تحفہ دیکھ کے ماسٹر جی کا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.