ساقی سے جو ہم نے مے کا اک جام لیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ساقی سے جو ہم نے مے کا اک جام لیا
by نظیر اکبر آبادی

ساقی سے جو ہم نے مے کا اک جام لیا
پیتے ہی نشے کا یہ سرانجام لیا
معلوم نہیں جھک گئے یا بیٹھے رہے
یا گر پڑے یا کسی نے پھر تھام لیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse