ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں
by داغ دہلوی

ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے نیاز کیا جانیں

شمع رو آپ گو ہوئے لیکن
لطف سوز و گداز کیا جانیں

کب کسی در کی جبہہ سائی کی
شیخ صاحب نماز کیا جانیں

جو رہ عشق میں قدم رکھیں
وہ نشیب و فراز کیا جانیں

پوچھئے مے کشوں سے لطف شراب
یہ مزا پاکباز کیا جانیں

بلے چتون تری غضب ری نگاہ
کیا کریں گے یہ ناز کیا جانیں

جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں

حضرت خضر جب شہید نہ ہوں
لطف عمر دراز کیا جانیں

جو گزرتے ہیں داغؔ پر صدمے
آپ بندہ نواز کیا جانیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse