ساز ہستی کی صدا عرش بریں تک پہنچے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ساز ہستی کی صدا عرش بریں تک پہنچے
by عابد علی عابد

ساز ہستی کی صدا عرش بریں تک پہنچے
اے خوشا جنس امانت کہ امیں تک پہنچے

ہائے وہ شان تغافل کہ ہے مجھ سے مخصوص
ہائے وہ عرض تمنا کہ تمہیں تک پہنچے

منزلیں اور بھی تھیں منزل جاناں کے سوا
ہم بہ محرومیٔ تقدیر وہیں تک پہنچے

ہاتھ میں مشعل خورشید جلو میں تارے
کس تکلف سے ہم اس ماہ جبیں تک پہنچے

اے خدا وہم غلط کار کو دے اذن جنوں
کہ خرد مرحلۂ ذوق یقیں تک پہنچے

اپنی افتاد کی روداد یہ ہے اہل نظر
سوئے افلاک رواں تھے کہ زمیں تک پہنچے

ہم خرابات نشینوں کا وہ عالی ہے مقام
کہ جو کم ظرف رہے تخت و نگیں تک پہنچے

پہلے فردوس کی محفل سے نکالے گئے ہم
پھر تری محفل فردوس قریں تک پہنچے

دولت دیں پہ بہت ناز ہے مجھ کو عابدؔ
کاش یہ بات کسی دشمن دیں تک پہنچے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse