زینت عنواں ہے مضموں عالم توحید کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
زینت عنواں ہے مضموں عالم توحید کا
by منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

زینت عنواں ہے مضموں عالم توحید کا
مطلع دیواں نہ کیوں مطلع بنے خورشید کا

یہ سواد نامہ ہے یا سرمۂ تسخیر ہے
ہے بیاض صفحہ یا ہے نور صبح عید کا

دیر میں ہے وہ نہ ہے کعبہ میں اور ہے سب کہیں
طالب نظارہ کو گر ہو سلیقہ دید کا

ہو جو اس کے نام پر آغاز پورا ہو وہ کام
ہے برآرندہ وہی ہر شخص کی امید کا

جو ملا اس سے اسے کہتا ہے عالم مر گیا
نام مردہ رکھ دیا ہے زندۂ جاوید کا

لن ترانی ہی رہی اس شوخ کو عشاق سے
حوصلہ پیدا نہ کس کس کو ہوا گو دید کا

تازہ مضموں سحرؔ اپنی طبع موزوں سے نکال
ہو نہ تو طرز سخن میں آشنا تقلید کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse