زیست کا حاصل بنایا دل جو گویا کچھ نہ تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
زیست کا حاصل بنایا دل جو گویا کچھ نہ تھا
by فانی بدایونی

زیست کا حاصل بنایا دل جو گویا کچھ نہ تھا
غم نے دل کو دل بنایا ورنہ کیا تھا کچھ نہ تھا

وہ تو میرے سامنے تھے دیکھنے کی دیر تھی
میں نے آنکھیں بند کر لیں ورنہ پردا کچھ نہ تھا

یا الم کوشی رہی یا خود فراموشی رہی
دل کسی دن دل نہ تھا یا درد تھا یا کچھ نہ تھا

کچھ سمجھ کر خود ہی ہم نے جان دے دی دل کے ساتھ
ان کی نظروں کا ابھی ایسا تقاضا کچھ نہ تھا

آپ کا دیوانہ تھا یہ ادعا باطل سہی
فانیؔ دیوانہ دیوانہ بھی تھا یا کچھ نہ تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse