زمیں کو سر پہ اٹھائے ہوئے نہ چل غافل
Appearance
زمیں کو سر پہ اٹھائے ہوئے نہ چل غافل
اگر ہے ہوش تو ہشیار ہو سنبھل غافل
یہاں نہ دل کو مسرت نہ روح کو راحت
یہ گھر خراب ہے اس سے ابھی نکل غافل
قضا کسی کو نہ چھوڑے گی شاہ ہو کہ گدا
نہ تو رہے گا نہ دولت نہ یہ محل غافل
ضرور دل پہ اثر ہو تری نصیحت کا
کہے زباں سے جو خود اس پہ کر عمل غافل
فضول عمر نہ کھو کھیل کود میں روشنؔ
یہ وہ متاع ہے جس کا نہیں بدل غافل
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |