Jump to content

زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہے

From Wikisource
زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہے
by یاس یگانہ چنگیزی
318439زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہےیاس یگانہ چنگیزی

زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہے
دکھا وہ زور کہ دنیا میں یادگار رہے

کہاں تلک دل غم ناک پردہ دار رہے
زبان حال پہ جب کچھ نہ اختیار رہے

نظام دہر نے کیا کیا نہ کروٹیں بدلیں
مگر ہم ایک ہی پہلو سے بے قرار رہے

ہنسی میں لغزش مستانہ اڑ گئی واللہ
تو بے گناہوں سے اچھے گناہ گار رہے

ابھارتی ہے ہوس توبۂ رہائی کی
کہ دل کے ساتھ زباں کیوں گناہ گار رہے

دکھا دوں چیر کے دل درد دل کہوں کب تک
زباں پہ کیوں یہ تقاضائے ناگوار رہے

تڑپ تڑپ کے اٹھاؤں گا زندگی کے مزے
خدا نہ کردہ مجھے دل پہ اختیار رہے

سزائے عشق بقدر گناہ نا ممکن
یہی بہت ہے کہ برہم مزاج یار رہے

زمانہ اس کے سوا اور کیا وفا کرتا
چمن اجڑ گیا کانٹے گلے کا بار رہے

خزاں کے دم سے مٹا خوب و زشت کا جھگڑا
چلو یہ خواب ہوا گل رہے نہ خار رہے

جواب دے کے نہ توڑو کسی غریب کا دل
بلا سے کوئی سراپا امیدوار رہے

مزہ تو جب ہے یگانہؔ کہ یہ دل خودبیں
خودی کے نشے میں بیگانۂ خمار رہے

یگانہؔ حال تو دیکھو زمانہ سازوں کا
ہوا میں جیسے بگولا خراب و خوار رہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.