زلف شب رنگ جو بنائی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
زلف شب رنگ جو بنائی ہے
by سخی لکھنوی

زلف شب رنگ جو بنائی ہے
ان دنوں شانے کی بن آئی ہے

حیف ثابت ہے جیب نے دامن
اور جنون میں بہار آئی ہے

کہے پروانہ شمع رو تجھ کو
اس کی آنکھوں میں چربی چھائی ہے

میری ان کی بگاڑ ہونے سے
خوب اغیار کی بن آئی ہے

پانی مانگے گا کیا دہان زخم
تیغ اک آب دار کہانی ہے

کلمہ ان بتوں نے پڑھوایا
خوبروئی ہے یا خدائی ہے

ہمہ تن ہو گئے ہیں آئینہ
خود نمائی سی خود نمائی ہے

یار سے ہو بھلا رقیبوں کا
اے سخیؔ بس یہی برائی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse