زلف تیری ہوئی کمند مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
زلف تیری ہوئی کمند مجھے
by فائز دہلوی

زلف تیری ہوئی کمند مجھے
اس میں باندھا ہے بند بند مجھے

خاک سیتی سجن اٹھا کے کیا
عشق تیرے نے سر بلند مجھے

تیرے غم سوں ہوا ہوں دیوانہ
نہ کیا نفع کوئی پند مجھے

نہیں جگ بیچ اور اے دل بر
وصل بن تیرے سود مند مجھے

میں گرفتار ہوں ترے مکھ پر
جگ میں نئیں اور کچھ پسند مجھے

فائزؔ اس طور سے ہوا ہے ملول
توں جلاتا ہے جیوں سپند مجھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse