Jump to content

رہے ہے روکش نشتر ہر آبلہ دل کا

From Wikisource
رہے ہے روکش نشتر ہر آبلہ دل کا
by ممنونؔ نظام الدین
315791رہے ہے روکش نشتر ہر آبلہ دل کاممنونؔ نظام الدین

رہے ہے روکش نشتر ہر آبلہ دل کا
یہ حوصلہ ہے کوئی بلبے حوصلہ دل کا

عبث نہیں ہے یہ وابستۂ پریشانی
کسی کی زلف کو پہنچے ہے سلسلہ دل کا

ہجوم غمزہ و خیل کرشمہ لشکر ناز
عجب سپاہ سے ٹھہرا مقابلہ دل کا

کہوں میں کیا کہ ہوا کیسے بے جگہ مائل
ہے اپنے بخت کا شکوہ نہیں گلہ دل کا

شب فراق نے چھوڑا نہ صبر و تاب شکیب
لگی یہ آگ کہ اسباب سب جلا دل کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.