رہی ان کی چین جبیں دیر تک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رہی ان کی چین جبیں دیر تک
by عاشق اکبرآبادی

رہی ان کی چین جبیں دیر تک
چڑھایا کئے آستیں دیر تک

اڑاتی رہی خاکساروں کی خاک
تمہاری گلی کی زمیں دیر تک

کسی کے جو آنے کی امید تھی
رہی لب پہ جان حزیں دیر تک

رہی دیکھ کر نقشۂ کوئے یار
تحیر میں خلد بریں دیر تک

وہ نیرنگیاں میرے رونے میں تھیں
کہ ہنستے رہے سب حسیں دیر تک

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse