رہتا ہے کب اک روش پر آسماں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رہتا ہے کب اک روش پر آسماں
by سردار گینڈا سنگھ مشرقی

رہتا ہے کب اک روش پر آسماں
کھاتا ہے چکر پہ چکر آسماں

کر دیا برباد اک دم میں مجھے
کیا کیا تو نے ستم گر آسماں

آہ کرتے ہیں ہزاروں دل فگار
پر نہ ٹوٹا تیرا خنجر آسماں

روند ڈالوں پاؤں کے نیچے تجھے
دل میں آتا ہے جفا گر آسماں

رات کو برساتا ہے پتھر اگر
دن کو برساتا ہے اخگر آسماں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse