رہبر طبل و نشاں اور ذرا تیز قدم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رہبر طبل و نشاں اور ذرا تیز قدم
by اختر انصاری اکبرآبادی

رہبر طبل و نشاں اور ذرا تیز قدم
ہاں مرے عزم جواں اور ذرا تیز قدم

اس اندھیرے سے نہ گھبرا کہ ذرا اور آگے
ہے چراغاں کا سماں اور ذرا تیز قدم

کہیں مایوس نہ ہونا جو نگاہوں سے ابھی
ان کی محفل ہے نہاں اور ذرا تیز قدم

یہ یقیں ہے کہ پہنچ جائیں گے ان تک اک دن
چلئے بے وہم و گماں اور ذرا تیز قدم

بجھ نہ جائیں رہ ہستی میں تمنا کے چراغ
خواجۂ راہرواں اور ذرا تیز قدم

کس بلندی پہ رواں تم ہو زمیں کے ذرو
ہیں ستارے نگراں اور ذرا تیز قدم

مل ہی جائے گا کہیں شہر نگاراں اخترؔ
اے پرستار بتاں اور ذرا تیز قدم

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse