رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
by رند لکھنوی

رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
بات کرتے نہیں سلام تو لو

مے پیو تم سرور ہو مجھ کو
ہاتھ سے میرے ایک جام تو لو

بات تم نے نہیں کی غیر سے کل
سر پہ اللہ کا کلام تو لو

بندہ ہوتا ہوں آپ کا بے دام
ہووے درکار اگر غلام تو لو

ناز و انداز حسن و خوبی میں
کون ہے تم سا اس کا نام تو لو

آپ فرمائیں جو بجا لاؤں
کبھی مجھ سے بھی کوئی کام تو لو

منہ سے آنے لگے گی عطر کی بو
نام گیسوئے مشک فام تو لو

پہلے کر لو رسائی زلف تلک
سلسلے کو جنوں کے تھام تو لو

پھر تڑپ لیجیو گرفتارو
دم بھر آرام زیر دام تو لو

مے پیو جو نہیں پلاتے ہو
مجھ کو دیتے نہیں ہو جام تو لو

ناز بردار دوسرا مجھ سا
کون عاشق ہے اس کا نام تو لو

رندؔ حاضر ہیں شیشہ و ساغر
مے نہ سمجھو اگر حرام تو لو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse