رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا
by نسیم بھرتپوری

رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا
کچھ کہہ تو سہی ظالم آخر تجھے کیا کرنا

کیا تم سے زیادہ ہے دنیا میں حسیں کوئی
ایمان سے کہہ دینا انصاف ذرا کرنا

سہنی بھی جفا ان کی کرنی بھی وفا ان سے
ان کی بھی خوشی کرنی دل کا بھی کہا کرنا

بوسہ بھی مجھے دینا ہونٹوں میں بھی کچھ کہنا
جینے کی دوا دینا مرنے کی دعا کرنا

ترچھی چتون نے لاکھوں ہی کئے بسمل
اے ترک ترا ناوک کیا جانے خطا کرنا

بیداد کا اب شکوہ بے جا ہے نسیمؔ ان سے
تھا تم کو محبت کا اظہار ہی کیا کرنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse