رکھتے ہیں خضر سے نہ غرض رہ نما سے ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رکھتے ہیں خضر سے نہ غرض رہ نما سے ہم
by جگر مراد آبادی

رکھتے ہیں خضر سے نہ غرض رہ نما سے ہم
چلتے ہیں بچ کے دور ہر اک نقش پا سے ہم

مانوس ہو چلے ہیں جو دل کی صدا سے ہم
شاید کہ جی اٹھے تری آواز پا سے ہم

یا رب نگاہ شوق کو دے اور وسعتیں
گھبرا اٹھے جمال جہت آشنا سے ہم

مخصوص کس کے واسطے ہے رحمت تمام
پوچھیں گے ایک دن یہ کسی پارسا سے ہم

او مست ناز حسن تجھے کچھ خبر بھی ہے
تجھ پر نثار ہوتے ہیں کس کس ادا سے ہم

یہ کون چھا گیا ہے دل و دیدہ پر کہ آج
اپنی نظر میں آپ ہیں ناآشنا سے ہم

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse