رکھتا ہوں میں حق پر نظر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رکھتا ہوں میں حق پر نظر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
by شیخ ظہور الدین حاتم

رکھتا ہوں میں حق پر نظر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
ہشیار ہوں یا بے خبر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو

قسمت مقدر بوجھ کر غفلت میں آ کر حرص سے
پھر کیا ہے پھرنا در بدر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو

جز معصیت کے کچھ نہیں ہے کام مجھ عاصی کے تئیں
ہر روز و ہر شام و سحر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو

کچھ نیک و بد کہنے کا اب خطرہ نہیں ہے خلق کا
یکساں کیا نفع و ضرر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو

ہے چار دن کی زندگی خوش رہ کے آخر کے تئیں
دنیا سے جانا ہے گزر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو

حاتمؔ توقع چھوڑ کر عالم میں تا شاہ و گدا
آ کر لگا حیدر کے در کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse