رویا نہ ہوں جہاں میں گریباں کو اپنے پھاڑ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رویا نہ ہوں جہاں میں گریباں کو اپنے پھاڑ
by تاباں عبد الحی

رویا نہ ہوں جہاں میں گریباں کو اپنے پھاڑ
ایسا نہ کوئی دشت ہے ظالم نہ کوئی اجاڑ

آتا ہے محتسب پئے تعزیر مے کشو
پگڑی کو اس کی پھینک دو داڑھی کو لو اکھاڑ

ثابت تھا جب تلک یہ گریباں خفا تھا میں
کرتے ہی چاک کھل گئے چھاتی کے سب کواڑ

میرے غبار نے تو ترے دل میں کی ہے جا
گو میری مشت خاک سے دامن کی تئیں تو جھاڑ

تاباںؔ زبس ہوائے جنوں سر میں ہے مرے
اب میں ہوں اور دشت ہے یہ سر ہے اور پہاڑ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse