روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا
Appearance
روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا
بے جا تمہارا ناز اٹھایا نہ جائے گا
وہ ساتھ لائیں غیر کو گر بزم میں تو کیا
آنکھوں پہ منتوں سے بٹھایا نہ جائے گا
یوں میرے ساتھ بزم میں غیروں کا بیٹھنا
وہ اعتراض ہے کہ اٹھایا نہ جائے گا
ہوگا اثر جو دل میں تو خود جان لیں گے وہ
مشتاقؔ ہم سے عشق جتایا نہ جائے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |