روندی ہوئی ہے کوکبۂ شہریار کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
روندی ہوئی ہے کوکبۂ شہریار کی
by مرزا غالب

روندی ہوئی ہے کوکبہ شہریار کی
اترائے کیوں نہ خاک سرِ رہگزار کی

جب اس کے دیکھنے کے لیے آئیں بادشاہ
لوگوں میں کیوں نمود نہ ہو لالہ زار کی

بُھوکے نہیں ہیں سیرِ گلستان کے ہم ولے
کیوں کر نہ کھائیے کہ ہوا ہے بہار کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse