روشن ہمارا دل ہے محمد کے نور سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
روشن ہمارا دل ہے محمد کے نور سے
by بیخود دہلوی

روشن ہمارا دل ہے محمد کے نور سے
لائے ہیں اس چراغ کو ہم کوہ طور سے

موسیٰ نے اس کو طور پہ دیکھا تھا دور سے
روشن ہوئی ہے شمع حرم جس کے نور سے

خلوت ہو ایسی جس میں فرشتے نہ سن سکیں
اک دل کی بات عرض کروں گا حضور سے

اس کے کرم نے کھینچ لیا جالیوں کے پاس
ڈرتا تھا میں سلام پڑھا میں نے دور سے

جب تک نبی کی یاد نہ دل میں سمائے گی
خالی نہ ہوگا دل مرا کبر و غرور سے

دیدار ہو خدا کا زیارت رسول کی
فردوس سے غرض ہے نہ مطلب ہے حور سے

میری نظر خطا نہ کرے گی یقین ہے
پہچان لوں گا حشر میں حضرت کو دور سے

عشق نبی سے نشہ عرفاں میں چور ہوں
دھویا ہے میں نے دل کو شراب طہور سے

آئیں گے آپ دل میں یہ وعدہ تو کیجیے
میں کعبہ مانگ لوں گا خدائے غفور سے

روح القدس سے روح نے پایا ہے میری فیض
سیکھی ہے نعت گوئی بڑے ذی شعور سے

تڑپوں گا میں فراق نبی میں تمام عمر
یہ وعدہ لے لیا ہے دل ناصبور سے

رتبے کو مصطفیٰ کے ملائک سے پوچھیے
سجدے کا حکم پہلے ملا ہے ظہور سے

بیخودؔ کو جام بادہ کوثر ہو وہ عطا
جنت میں جھومتا رہے جس کے سرور سے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse