Jump to content

روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر

From Wikisource
روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر
by شوق قدوائی
317636روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کرشوق قدوائی

روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر
اس نے چڑھائیں تیوریاں میرا قرار دیکھ کر

قصد گلہ نہ تھا مگر حشر میں شوق جوش سے
ہاتھ مرا نہ رک سکا دامن یار دیکھ کر

دیکھ کے ایک بار انہیں دل سے تو ہاتھ دھو چکے
دیکھیے کیا گزرتی ہے دوسری بار دیکھ کر

آتے ہیں وہ تو پہلے ہی رنج سے صاف ہو رہوں
آ کے کہیں پلٹ نہ جائیں دل میں غبار دیکھ کر

وصل سے گزرے اے خدا ہاں یہ شگون چاہیئے
صبح کو ہم اٹھا کریں روئے نگار دیکھ کر

کعبہ کو جا نہ شوقؔ ابھی نیت زندگی بخیر
ہم بھی چلیں گے تیرے ساتھ اب کی بہار دیکھ کر


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.