روتے ہیں سن کے کہانی میری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
روتے ہیں سن کے کہانی میری
by امداد امام اثر

روتے ہیں سن کے کہانی میری
کاش سنتے وہ زبانی میری

کٹ گیا غیر مرے نالوں سے
واہ ری سیف زبانی میری

آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں
کس غضب کی ہے جوانی میری

پھر تمہیں نیند نہیں آنے کی
کہیں سن لی جو کہانی میری

بار کیا پاؤں تری محفل میں
ہے سبک تجھ پہ گرانی میری

ہمہ تن گوش بنے سنتے ہیں
غیر کہتا ہے کہانی میری

یاد آؤں گا جفا کاروں کو
بے نشانی ہے نشانی میری

التجا ایک مقدر دو تھے
غیر کی مانی نہ مانی میری

حشر میں کچھ نہ ہوا مجھ سے سوال
واہ ری ہیچ مدانی میری

اب اٹھیں گے ترے در سے مر کر
کبھی اٹھتی نہیں ٹھانی میری

میرے اشعار فغان دل ہیں
قدر کرتا ہے فغانیؔ میری

خسرو ملک سخن دانی ہوں
داد ہے باج ستانی میری

دل میں پوشیدہ رہے گی کب تک
آتش شوق نہانی میری

تار گیسو سے نظر جا الجھی
دیکھنا ریشہ داوانی میری

دل کی حالت سے خبر دیتی ہے
اثرؔ آشفتہ بیانی میری

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse