رنگت یہ رخ کی اور یہ عالم نقاب کا
Appearance
رنگت یہ رخ کی اور یہ عالم نقاب کا
دامن میں کوئی پھول لیے ہے گلاب کا
چاروں طرف سے اس پہ نگاہوں کا بار ہے
مشکل ہے ان کو رخ سے اٹھانا نقاب کا
تسکین خاک دیتے ہیں رکھ کر جگر پہ ہاتھ
پہلو بدل رہے ہیں مرے اضطراب کا
مدت ہوئی وہی ہے زمانے کا انقلاب
نقشا کھنچا ہوا ہے مرے اضطراب کا
بچپن کہاں تک ان کی امنگوں کو روکتا
آخر کو رنگ پھوٹ ہی نکلا شباب کا
رونا خوشی کا روتی ہے بلبل بہار میں
چھڑکاؤ ہو رہا ہے چمن میں گلاب کا
جھلکی دکھا کے اور وہ بجلی گرا گئے
اچھا کیا علاج مرے اضطراب کا
خاک چمن پہ شبنم و گل کا عجب ہے رنگ
ساغر کسی سے چھوٹ پڑا ہے شراب کا
کھوئے ہوئے ہیں شاہد و معنی کی دھن میں ہم
یہ بھی جلیلؔ ایک جنوں ہے شباب کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |