رنج کی جب گفتگو ہونے لگی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رنج کی جب گفتگو ہونے لگی
by داغ دہلوی

رنج کی جب گفتگو ہونے لگی
آپ سے تم تم سے تو ہونے لگی

چاہیئے پیغام بر دونوں طرف
لطف کیا جب دوبدو ہونے لگی

میری رسوائی کی نوبت آ گئی
ان کی شہرت کو بہ کو ہونے لگی

ہے تری تصویر کتنی بے حجاب
ہر کسی کے رو بہ رو ہونے لگی

غیر کے ہوتے بھلا اے شام وصل
کیوں ہمارے رو بہ رو ہونے لگی

ناامیدی بڑھ گئی ہے اس قدر
آرزو کی آرزو ہونے لگی

اب کے مل کر دیکھیے کیا رنگ ہو
پھر ہماری جستجو ہونے لگی

داغؔ اترائے ہوئے پھرتے ہیں آج
شاید ان کی آبرو ہونے لگی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse