رقیبوں کا مجھ سے گلا ہو رہا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رقیبوں کا مجھ سے گلا ہو رہا ہے
by بیخود بدایونی

رقیبوں کا مجھ سے گلا ہو رہا ہے
یہ کیا کر رہے ہو یہ کیا ہو رہا ہے

دعا کو نہیں راہ ملتی فلک کی
کچھ ایسا ہجوم بلا ہو رہا ہے

وہ جو کر رہے ہیں بجا کر رہے ہیں
یہ جو ہو رہا ہے بجا ہو رہا ہے

وہ نا آشنا بے وفا میری ضد سے
زمانے کا اب آشنا ہو رہا ہے

چھپائے ہوئے دل کو پھرتے ہیں بیخودؔ
کہ خواہاں کوئی دل ربا ہوا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse