رس بھرے ہونٹ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رس بھرے ہونٹ
by محمد دین تاثیر

رس بھرے ہونٹ
پھول سے ہلکے
جیسے بلور کی صراحی میں
بادۂ آتشیں نفس چھلکے
جیسے نرگس کی گول آنکھوں سے
ایک شبنم کا ارغواں قطرہ
شفق صبح سے درخشندہ
دھیرے دھیرے سنبھل سنبھل ڈھلکے
رس بھرے ہونٹ یوں لرزتے ہیں.....!
یوں لرزتے ہیں جس طرح کوئی
رات دن کا تھکا ہوا راہی
پاؤں چھلنی نگاہ متزلزل
وقت صحرائے بیکراں کہ جہاں
سنگ منزل نما نہ آج نہ کل.....
دفعتاً دور..... دور!..... آنکھ سے دور
شفق شام کی سیاہی میں
قلب کی آرزو نگاہی میں
فرش سے عرش تک جھلک اٹھے
ایک دھوکا..... سراب..... منبع نور.....!
رس بھرے ہونٹ دیکھ کر تاثیرؔ
رات دن کے تھکے ہوئے راہی
یوں ترستے ہیں، یوں لرزتے ہیں.....!

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse