رسوائے عشق میں ترا شیدا کہیں جسے
Appearance
رسوائے عشق میں ترا شیدا کہیں جسے
عشاق میں مثال ہے رسوا کہیں جسے
سینہ چمن ہے غنچۂ دل ہے شگفتہ دل
تیری نگاہ ہے چمن آرا کہیں جسے
غم پروریدہ ہے دل شوریدگان عشق
فرقت کی ایک رات ہے دنیا کہیں جسے
منسوب کفر دیر سے ایماں حرم سے ہے
اک رہ گیا ہوں میں کہ تمہارا کہیں جسے
ہم غیر معتبر سہی اور غیر معتبر
کہنا بجا ہے آپ کا جیسا کہیں جسے
ساحرؔ نفس وہ دام ہے جس میں کہ ہے اسیر
موج دم خیال کہ عنقا کہیں جسے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |