رسم ایسوں سے بڑھانا ہی نہ تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رسم ایسوں سے بڑھانا ہی نہ تھا
by عزیز لکھنوی

رسم ایسوں سے بڑھانا ہی نہ تھا
خدمت ناصح میں جانا ہی نہ تھا

بڑھ گئے کچھ اور ان کے حوصلے
رونے والوں کو ہنسانا ہی نہ تھا

دل کا بھی رکھنا تھا ہم کو کچھ خیال
اس طرح آنسو بہانا ہی نہ تھا

کل زمانہ خود مٹا دیتا جنہیں
ایسے نقشوں کو مٹانا ہی نہ تھا

بے پیے واعظ کو میری رائے میں
مسجد جامع میں جانا ہی نہ تھا

رہ گیا آنکھوں میں نقشہ آپ کا
نزع میں صورت دکھانا ہی نہ تھا

خود وہ دے دیتے تو اچھا تھا عزیزؔ
کیا کہیں یوں زہر کھانا ہی نہ تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse