رخ پر رہی وہ زلف معنبر تمام رات

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رخ پر رہی وہ زلف معنبر تمام رات
by زین العابدین خاں عارف

رخ پر رہی وہ زلف معنبر تمام رات
روشن نہ وصل میں ہوا یہ گھر تمام رات

دیکھا تو غور سے ترے بیمار کو نہیں
اس پر پڑی رہی ہے یہ چادر تمام رات

دل کو بھی بھول بھول گیا بے خودی میں کچھ
ڈھونڈا کیا میں کل جو ترا گھر تمام رات

ہووے گا قتل صبح کو کوئی جو سخت جاں
کرتے رہے ہیں تیز وہ خنجر تمام رات

عارفؔ نہیں ہے ہم کو صبوحی کی احتیاط
لیتے ہیں نام ساقیٔ کوثر تمام رات

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse