رخسار آج دھو کر شبنم نے پنکھڑی کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رخسار آج دھو کر شبنم نے پنکھڑی کے
by شکیب جلالی

رخسار آج دھو کر شبنم نے پنکھڑی کے
کچھ اور بخش ڈالے انداز دل کشی کے

ایثار خود شناسی توحید اور صداقت
اے دل ستون ہیں یہ ایوان بندگی کے

رنج و الم میں کچھ کچھ آمیزش مسرت
ہیں نقش کیسے دل کش تصویر زندگی کے

فرضی خدا بنائے سجدے کئے بتوں کو
اللہ رے کرشمے احساس کم تری کے

قلب و جگر کے ٹکڑے یہ آنسوؤں کے قطرے
اللہ راس لائے حاصل ہیں زندگی کے

صحرائیوں سے سیکھے کوئی رموز ہستی
آبادیوں میں اکثر دشمن ہیں آگہی کے

جان خلوص بن کر ہم اے شکیبؔ اب تک
تعلیم کر رہے ہیں آداب زندگی کے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse