رجوع بندہ کی ہے اس طرح خدا کی طرف

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رجوع بندہ کی ہے اس طرح خدا کی طرف
by حیدر علی آتش

رجوع بندہ کی ہے اس طرح خدا کی طرف
پھرے ضمیر خبر جیسے مبتدا کی طرف

بعید کیا ہے مروت سے تیری اے شہ حسن
نگاہ لطف سے دیکھے جو تو گدا کی طرف

کہاں وہ زلف کہاں خون نافۂ آہو
جو مشک سمجھے ہیں وہ لوگ ہیں خطا کی طرف

الجھ کے شانے سے کھاتا ہے سیکڑوں جھٹکے
قصور سے یہ ترے گیسوئے رسا کی طرف

خدا نے درد محبت عطا کیا ہے جسے
اسے توجہ خاطر نہیں دوا کی طرف

ملا جو تم نے لہو دست و پا میں عاشق کا
نہ ہوگا میل طبیعت کو پھر حنا کی طرف

کرے گا یار مری جنگ غیر میں امداد
جو آشنا ہیں وہ ہوتے ہیں آشنا کی طرف

فراق یار میں رہتا ہے یوں تصور گور
خیال جیسے مسافر کا ہو سرا کی طرف

نہ ہوگا ہم سفر روح پیکر خاکی
یہ سوئے ارض رواں ہوگا وہ سما کی طرف

بہت خراب رہا بت کدے میں اے آتشؔ
خدا پرست ہے چل خانۂ خدا کی طرف

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse