راہ میں حق کے عزیزاں آپ کو قرباں کرو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
راہ میں حق کے عزیزاں آپ کو قرباں کرو  (1920) 
by علیم اللہ

راہ میں حق کے عزیزاں آپ کو قرباں کرو
یا نہیں اس پر تصدق اپنا جسم و جاں کرو

سالکاں کب لگ چلو گے رہ میں حق کے مور چل
عشق کی تیزی کو اپنے چھیڑ کر جولاں کرو

کاں تلک خاطر رکھو گے آرزو میں تنگ کر
غنچہ دل باد صبا سوں عشق کے خنداں کرو

عقل نفسانی تمن میں برقعۂ حیوان ہے
پھاڑ کر پردہ نظر کا آپ کو انساں کرو

خانۂ دل کو رکھو آباد حق کی یاد سوں
عشق کی آتش سوں تن کو جال کر ویراں کرو

توڑ کر تن کو کرو باریک پردے کی مثال
شمع نورانی لگا فانوس تن تاباں کرو

دیکھتے رہو روز و شب انکھیاں سوں تم رب کا جمال
نین کی تھالی میں اس کو جیوں در غلطاں کرو

پھیرتے رہو دید کا منکا نظر کے تار میں
رات دن انکھیاں کو اپنی اس طرف گرداں کرو

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse