راز عشق اظہار کے قابل نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
راز عشق اظہار کے قابل نہیں
by جلیل مانکپوری

راز عشق اظہار کے قابل نہیں
جرم یہ اقرار کے قابل نہیں

آنکھ پر خوں شق جگر دل داغ دار
کوئی نذر یار کے قابل نہیں

دید کے قابل حسیں تو ہیں بہت
ہر نظر دیدار کے قابل نہیں

دے رہے ہیں مے وہ اپنے ہاتھ سے
اب یہ شے انکار کے قابل نہیں

جان دینے کی اجازت دیجیے
سر مرا سرکار کے قابل نہیں

چھوڑ بھی گلشن کو اے نرگس کہیں
یہ ہوا بیمار کے قابل نہیں

شاعری کو طبع رنگیں چاہیئے
ہر زمیں گل زار کے قابل نہیں

خامشی میری یہ کہتی ہے جلیلؔ
درد دل اظہار کے قابل نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse