رات کے بعد وہ صبح کہاں ہے دن کے بعد وہ شام کہاں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رات کے بعد وہ صبح کہاں ہے دن کے بعد وہ شام کہاں
by مختار صدیقی

رات کے بعد وہ صبح کہاں ہے دن کے بعد وہ شام کہاں
جو آشفتہ سری ہے مقدر اس میں قید مقام کہاں

بھیگی رات ہے سونی گھڑیاں اب وہ جلوۂ عام تمام
بندھن توڑ کے جاؤں لیکن اے دل اے ناکام کہاں

اب وہ حسرت رسوا بن کر جزو حیات ہے برسوں سے
جس سے وحشت کرتے تھے تم اب وہ خیال خام کہاں

زیست کی رہ میں اب ہم بے حس تنہا سر بہ گریباں ہیں
کچھ آلام کا ساتھ ہوا تھا وہ بھی نافرجام کہاں

کرنی کرتے راہیں تکتے ہم نے عمر گنوائی ہے
خوبی قسمت ڈھونڈ کے ہاری ہم ایسے ناکام کہاں

اپنے حال کو جان کے ہم نے فقر کا دامن تھاما ہے
جن داموں یہ دنیا ملتی اتنے ہمارے دام کہاں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse