رات بھر گردش تھی ان کے پاسبانوں کی طرح
Appearance
رات بھر گردش تھی ان کے پاسبانوں کی طرح
پانو میں چکر تھا میرے آسمانوں کی طرح
دل میں ہیں لیکن انہیں دل سے غرض مطلب نہیں
اپنے گھر میں رہتے ہیں وہ مہمانوں کی طرح
دل کے دینے کا کہیں چرچا نہ کرنا دیکھنا
لے کے دل سمجھا رہے ہیں مہربانوں کی طرح
نام پر مرنے کے مرتے ہیں مگر مرتے نہیں
کون جی سکتا ہے ہم سے سخت جانوں کی طرح
دل جو کچھ کہتا ہے کرتے ہیں وہی بیخودؔ مگر
سن لیا کرتے ہیں سب کی بے زبانوں کی طرح
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |