ذکر میرا اگر آ جاتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ذکر میرا اگر آ جاتا ہے
by داغ دہلوی

ذکر میرا اگر آ جاتا ہے
سن کے وہ صاف اڑا جاتا ہے

غم ترا حصہ ہے میرا لیکن
دل چرا کر اسے کھا جاتا ہے

کیا نزاکت ہے کہ آپ آئنہ میں
عکس کے ساتھ کھنچا جاتا ہے

ناز سے کھینچ نہ مجھ پر تلوار
غیر مشتاق ہوا جاتا ہے

حسرتیں دل کی مٹی جاتی ہیں
قافلہ ہے کہ لٹا جاتا ہے

راہ میں گر نہ پڑے خط یا رب
نامہ بر مثل ہوا جاتا ہے

داغؔ کو دیکھ کے بولے یہ شخص
آپ ہی آپ جلا جاتا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse