ذرا وصل پر ہو اشارہ تمہارا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ذرا وصل پر ہو اشارہ تمہارا
by داغ دہلوی

ذرا وصل پر ہو اشارہ تمہارا
ابھی فیصلہ ہے ہمارا تمہارا

بتو دین و دنیا میں کافی ہے مجھ کو
خدا کا بھروسہ سہارا تمہارا

محبت کے دعوے ملے خاک میں سب
وہ کہتے ہیں کیا ہے اجارہ تمہارا

رکاوٹ نہ ہوتی تو دل ایک ہوتا
تمہارا ہمارا ہمارا تمہارا

نکل کر مرے گھر سے یہ جان لو تم
نہ ہوگا کسی گھر گزارہ تمہارا

سنا ہے کسی اور کو چاہتا ہے
وہ دشمن ہمارا وہ پیارا تمہارا

کریں گے سفارش ہم اے داغؔ ان سے
اگر ذکر آیا دوبارہ تمہارا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse