ذرا دیکھنا خاکساری ہماری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ذرا دیکھنا خاکساری ہماری
by شاد لکھنوی

ذرا دیکھنا خاکساری ہماری
ملی خاک میں خاک ساری ہماری

اسے حشر میں اے خضر دیکھ لیں گے
اگر زندگی ہے تمہاری ہماری

یہ کہتے ہیں مژگان تر کو دکھا کر
بجھی زہر میں ہے کٹاری ہماری

وبال جہاں ہیں یہ عالم کے اوپر
مرے پر بھی ہے لاش بھاری ہماری

ہمیں تم ہو روح رواں سے زیادہ
تمہیں کچھ نہیں جان پیاری ہماری

بہم رہ سکیں کس طرح آگ پانی
نبھے دوستی کیا تمہاری ہماری

مرے پر بھی اے شادؔ تقدیر بگڑی
کسی نے نہ عقبیٰ سنواری ہماری

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse