دیکھ کر یہ چلن تمہارے ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھ کر یہ چلن تمہارے ہم
by منتظر لکھنوی

دیکھ کر یہ چلن تمہارے ہم
خاک میں مل گئے بے چارے ہم

جن ہیں یا دیو بھوت ہیں کیا ہیں
نہیں لگتے جو تم کو پیارے ہم

بے قراری سے دل کی شب کو ہائے
در پہ اس کے بہت پکارے ہم

یہ جو گلزار سا ہے رخ تیرا
لیں گے اس باغ کو اجارے ہم

داغ اک تحفہ لے کے ہستی میں
سوئے ملک عدم سدھارے ہم

رات محفل میں کان میں اس کے
کہہ کے کچھ ہو گئے کنارے ہم

منتظرؔ دل نے دکھ دیا یہ کہ بس
مر گئے درد و غم کے مارے ہم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse