دیکھ کر شمع کے آغوش میں پروانے کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھ کر شمع کے آغوش میں پروانے کو
by ہادی مچھلی شہری

دیکھ کر شمع کے آغوش میں پروانے کو
دل نے بھی چھیڑ دیا شوق کے افسانے کو

ذرے ذرے سے گلستاں میں برستی ہے بہار
کون ایسے میں سنبھالے ترے دیوانے کو

طور نے جس سے حیات ابدی پائی ہے
لاؤ دہراؤں میں پھر سے اسی افسانے کو

دل سرشار مرا چشم سیہ مست تری
جذبہ ٹکرا دے نہ پیمانے سے پیمانے کو

صبح کو دیکھ لے اس شمع کا انجام کوئی
جس نے پھونکا شب امید میں پروانے کو

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse