دیکھ لے جو عالم اس کے حسن بالا دست کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھ لے جو عالم اس کے حسن بالا دست کا
by نظیر اکبر آبادی

دیکھ لے جو عالم اس کے حسن بالا دست کا
حوصلہ اتنا کہاں اپنی نگاہ پست کا

نیست رہتے ہم تو یہ سیریں کہاں سے دیکھتے
یہ فقط احسان ہے اس ذات پاک مست کا

بے صدا آ کر لگا اور ہو گیا سینے کے پار
یہ خدنگ صاف تھا کس بے نشاں کی شست کا

بات کچھ کہتا ہے اور نکلے ہے منہ سے کچھ نظیرؔ
یہ نشہ تجھ کو ہوا کس کی نگاہ مست کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse