دیکھ لٹکا سجن تیری لٹ کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھ لٹکا سجن تیری لٹ کا
by داؤد اورنگ آبادی

دیکھ لٹکا سجن تیری لٹ کا
اس کی ہر مو بہ مو میں دل اٹکا

آب تیغ نگہ کے پیاسے کوں
کم نگاہی کا مار مت پھٹکا

غمزہ تیرا عجب سپاہی ہے
جس کی دہشت سوں بو الہوس سٹکا

عشق کا زہر اس سوں کیوں تیرے
ناگ تجھ زلف کا جسے چٹکا

مستعد ہیں تیرے یو مردم چشم
مجھ کو ابرو کا مارنے سٹ کا

ہوش داؤدؔ کا ہوا لٹ پٹ
دیکھ کر تیری ناز کا لٹکا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.