Jump to content

دیکھ لو شوق نا تمام مرا

From Wikisource
دیکھ لو شوق نا تمام مرا
by مومن خان مومن
308354دیکھ لو شوق نا تمام مرامومن خان مومن

دیکھ لو شوق نا تمام مرا
غیر لے جائے ہے پیام مرا

بے اثر ہے فغان خون آلود
کیوں نہ ہوئے خراب کام مرا

آتشیں خو سے آرزوئے وصال
پک گیا اب خیال خام مرا

دیکھنا کثرت بلا نوشی
کاسۂ آسماں ہے جام مرا

رتبہ افتادگی کا دیکھو ہے
عرش کے بھی پرے مقام مرا

کس صنم کو چھڑا دیا واعظ
لے خدا تجھ سے انتقام مرا

ہو کے یوسف جو دل چراتے ہو
کون ہو جائے گا غلام مرا

اس لب لعل کی شکایت ہے
کیونکہ رنگیں نہ ہو کلام مرا

تو نے رسوا کیا مجھے اب تک
کوئی بھی جانتا تھا نام مرا

زانوئے بت پہ جان دی دیکھا
مومنؔ انجام و اختتام مرا

بندگی کام آ رہی آخر
میں نہ کہتا تھا کیوں سلام مرا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.